- فتوی نمبر: 4-255
- تاریخ: 10 اکتوبر 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ایک طالب علم فوت ہوا۔ اس کی ملکیت میں حسب ذیل اشیاء ہیں:
۱۔ موٹر سائیکل، ۲۔ کچھ سامان جس میں کتابیں، کپڑے وغیرہ ہیں۔ اس کے علاوہ اس نے اپنی بیوی سے زیورات لے کر انہیں فروخت کر کے اس سےکچھ کاروبار بھی کر رکھا تھا۔ اس کےورثاء میں والدین بیوی اور ایک نابالغ بچی ہے۔ اب چند امور حل طلب ہیں۔
۱۔ اس کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟
۲۔ جو کاروبار اس نے اپنی بیوی کے زیورات سےشروع کیا تھا، اس سرمائے کی تقسیم کا کیا طریقہ کار ہوگا؟ میت نے اپنے دوستوں کو وصیت کی تھی کہ میں مرجاؤں تو یہ کاروبار میری بیوی کا ہے۔
۳۔ عدت گذارنے تک اس نوجوان کا والد اس کی بیوی کو نان نفقہ کی مد میں اپنے پاس کچھ دینے کا پابند ہے یا نہیں؟
۴۔ نابالغ بچی کی پرورش کا حق اب کس کو حاصل ہوگا؟ بچی کی عمر ایک ماہ ہے۔
۵۔ بچی کے حصے میں جو میراث کا مال آئے گا وہ بچی کے بلوغ تک کس کی تولیت میں رہے گا؟
وضاحت: اوپر جس کاروبار کا تذکرہ ہے۔ وہ کاروبار اس نے خود نہیں کر رکھا بلکہ کسی کو کاروبار کے لیے روپے دے رکھے ہیں، جس سے وقتا فوقتاً نفع وصول ہوتا رہتا ہے۔
۶۔ کیا مذکورہ چیزیں لڑکے کا والد کسی کو استعمال کرنے کی یعنی ہبہ کرنے کی اجازت دے سکتا ہے؟
زیورات کے بار ے میں وضاحت یہ ہے کہ کچھ زیور لڑکی کےوالدین نے اسے دیا تھا کچھ لڑکے کے والدین نے۔ عرف کوئی طے نہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
24
بیوی بیٹی ماں باپ
8/1 2/1 6/1 6/1 باقی
3 12 4 4+1
1۔ مذکورہ صورت میں میت کے کل ترکہ کے 24 حصے کر کے ان میں سے 3 حصے بیوہ کو 12 حصے بیٹی کو ، 4 حصےماں کو، اور 5 حصے باپ کو ملیں گے۔
2۔ شوہر کا اپنے دوستوں کو یہ کہنا کہ یہ کاروبار اس کی بیوی کا ہے اس بات کی دلیل ہے کہ زیور بیوی کی ملکیت تھا۔ اس لیے کاروباری سرمایہ بیوی کا ہے اور ترکہ میں تقسیم نہیں ہوگا۔
3۔ بیوہ کا خرچہ اس کے سسر کے ذمہ نہیں ہوتا۔
4۔ نابالغ بچی کی پرورش کا حق اس کی ماں کو ہے جب تک کہ اس کا کہیں اور نکاح نہیں ہوجاتا۔
5۔ بچی کا مال بالغ ہونے تک اس کے دادا کے پاس رہے گا۔
6۔ بالغ ورثاء اپنے حصے میں سے اپنی رضامندی سے جو چاہیں کسی کو دے سکتے ہیں۔ البتہ نابالغ بچی کا حصہ علیحدہ کر کے رکھا جائے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved