• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

میراث کی تقسیم

استفتاء

  1. سمیع الرحمن کے تین بچے ہیں(2لڑکے عبداللہ اور سہیل) اور ایک لڑکی۔ سمیع الرحمن فوت ہوگئے ہیں۔ وفات کے وقت ان کے دو بیٹے(عبداللہ اور سہیل) ایک بیٹی اور بیوی حیات تھی۔ ان کا بیٹا عبداللہ ان کی وفات کے 12سال بعد فوت ہوا  جوکہ شادی شدہ تھا۔ اس بیٹے کی وفات کے وقت اس کے ورثاء میں والدہ، بیوہ اور 9بچے(5لڑکے، 4لڑکیاں) تھے۔

سمیع الرحمن کا ایک مشترکہ مکان ہے جس میں سمیع الرحمن کے ساتھ ان کے دیگر بہن بھائی بھی شریک ہیں۔ کیا اس مکان میں سمیع الرحمن کے حصے میں عبداللہ کی بیوہ اور بچوں کا حصہ بنتا ہے؟

  1. سمیع الرحمن کی ایک دکان بھی ہے۔ کیا اس دکان میں عبداللہ کی بیوہ اور بچوں کا حصہ بنتا ہے؟
  2. عبداللہ کی ماں کے نام ایک مکان ہے۔ جب ماں فوت ہوئی تو ان کے ورثاء میں ایک بیٹا سہیل اور ایک بیٹی تھی۔ بیٹا سہیل زندہ ہے اور بیٹی فوت ہوگئی ہے، بیٹی کے ورثاء میں شوہر، دو بیٹیاں اور بھائی سہیل ہیں۔ جبکہ بیٹا عبداللہ والدہ سے پہلے ہی فوت ہوگیا تھا۔ اس مکان کی تقسیم شرعی لحاظ سے کیسے ہوگی؟

نوٹ :پہلے سمیع الرحمٰن فوت ہوئے ،پھر سمیع الرحمن کا بیٹا عبداللہ  فوت ہوا ،پھرسمیع الرحمن کی بیوی فوت ہوئی،اور آخر میں سمیع الرحمن کی بیٹی فوت ہوئی ۔جبکہ سمیع الرحمن کے والدین پہلے ہی فوت ہو گئے تھے۔اسی طرح سمیع الرحمن کی بیوی کے والدین بھی پہلے فوت ہو گئے تھے ۔

نمبر 3 سے متعلق یہ وضاحت مطلوب ہےکہ  یہ مکان ماں کے صرف نام تھا یا ان کی ملکیت میں بھی تھا؟ یا شوہر کی طرف سے ہدیہ تھا یا والدین کی طرف سے وراثت؟ یا خریدا تھا؟ اگر خریدا تھا تو رقم کہاں سے آئی؟ شوہر کی طرف ہدیہ تھی  یا گھر کے اخراجات میں سے  بچائی تھی، یا والدین،  بھائیوں وغیرہ کی طرف سے ہدیہ کی گئی تھی؟

جواب وضاحت: مکان ماں نے خریدا تھا، باقی پیسے کہاں سے آئے؟ تو ان کا ذاتی کمائی کا تو ذریعہ نہیں تھا، ہوسکتا ہے کہ گھر کے اخراجات میں سے بچا کر پیسے جمع کیے ہوں، لیکن کچھ حتمی نہیں کہہ سکتے اور اب معلوم بھی نہیں کر سکتے کیونکہ ماں فوت ہوچکی ہیں، ان کے بیٹے سے معلوم نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے ساتھ ہمارے معاملات چل رہے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں کل ترکہ کے8640حصے کیے جائیں گے، جن میں سے  4250حصے سمیع الرحمٰن کے بیٹے(سہیل)کو اور378حصے سمیع الرحمٰن کے بیٹے عبداللہ کی بیوہ کو اور306 حصے عبداللہ کے ہر بیٹے کو اور 153حصے عبداللہ کی ہر بیٹی کواور 680حصے  سمیع الرحمن کی ہر نواسی کو  اور 510 حصے سمیع الرحمن کے داماد کو دیے جائیں گے۔

2۔سمیع الرحمٰن کی دکان میں عبداللہ کی بیوہ کا حصہ بنتا ہے ۔

3۔اس کا جواب دینے کے لیے دی  گئی وضاحت کافی نہیں۔ لہٰذا جب تک حتمی بات نہیں آتی، اس کا جواب دینا ممکن نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved