- فتوی نمبر: 13-313
- تاریخ: 03 جولائی 2019
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
قرآن وحدیث کی روشنی میں جائیداد کی تقسیم میں رکا وٹ بننے والوں کی قبر کی اور آخرت کی سزائیں کیا ہوں گی؟
ایک آدمی کاانتقال ہو گیا اس کے چھ بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں جب کہ ایک بیوہ بھی ہے۔کافی جائیداد وراثت میں چھوڑی ہے لیکن دو بیٹے کافی عرصہ (قریبا چودہ ماہ)سے جائیداد کی تقسیم میں رکاوٹ کا باعث ہیں اور مختلف حیلوں بہانوں سے اسے تقسیم نہیں ہونے دے رہے ۔براہ کرم اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہمیں بتائیں کہ جائیداد کی شرعی اور منصفانہ تقسیم میں رکاوٹ بننے والوں کی کیا سزا ہے اور ان کے ساتھ کیا برتائو کرنا چاہیے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کسی معقول عذر کے بغیر وراثت کی تقسیم میں رکاوٹ ڈالنا گناہ کا کام ہے ۔
حدیث پاک میں ہے :
مطل الغنی ظلم
ترجمہ: جو بندہ کسی کا حق ادا کرنے کی حالت میں ہو اور پھر حق کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لے تو یہ ظلم ہے۔
ظلم کے بارے میں دوسری جگہ فرمایا:
والظلم ظلمات یوم القیامۃ۔
ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا۔
احکام میت(316)میں ہے:
ایک سنگین کوتاہی جو بہت کثرت سے ہو رہی ہے یہ ہے کہ میت کی میراث تقسیم نہیں کی جاتی جس کے قبضہ میں جو مال ہے وہی اس کا مالک بن بیٹھتا ہے اور طرح طرح کے حیلے بہانے کرکے اس کو اپنے لیے حلال بنانے کی کوشش کرتا ہے ،پڑھے لکھے لوگ بھی اس میں گرفتار ہیں اور یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ہم سب ایک ہی تو ہیں باہم ایک دوسرے کو تصرف کی اجازت بھی ہے لہذا تقسیم کی کیا ضرورت ہے اور یہ تاویل وہی شخص کرسکتا ہے جو قابض ہے کیونکہ اسی میں اس کا نفع ہے ۔
دوسرے ورثاء چھوٹے یا ماتحت ہونے کے باعث شرماشرمی سے کچھ نہیں کہتے مگر دل سے کوئی اجازت نہیں دیتا اس لیے ان کی یہ ظاہری اجازت خوش دلی سے نہیں ہوتی جس کی بناء پر ایک وارث کا تمام ترکہ پر قبضہ کرلینا بالکل حرام اور ناجائز ہوتا ہے خاص کر اس صورت میں جبکہ بعض وارث نابالغ یا مجنون ہوں یا غائب ہوں کیونکہ غائب کی اجازت کا کچھ علم نہیں اور نابالغ یا مجنون اگر صراحۃ بھی اجازت دیدے اور خوش دلی سے دے تب بھی اس کی اجازت معتبر نہیں لہذا عذاب قبر اور عذاب جہنم سے ڈریں اور ظلم وغصب سے باز آئیں اور وارثوں کو شرع کے مطابق ان کا پورا پورا حق پہنچائیں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved