• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

معتکف کا وضو خانہ میں ہاتھ یا برتن دھونے کا حکم

استفتاء

(1)ہماری مسجد میں صحن سے متصل کچھ اونچائی پر برآمدے میں وضو خانے (استنجاء  خانے  )علیحدہ ہیں ۔ کیااحناف کے نزدیک معتکف  کے لئے  وہاں پر  کھانے سے پہلے ہاتھوں یابرتنوں کو دھونا جائز ہے؟اور اگر  کسی معتکف  نے دھولیئے توشریعت کا کیا حکم ہے؟ کیا  اس کا اعتکاف مسنون ختم ہوجائےگا؟

(2) مسجد کی حدود کی تعیین کا شرعی طریقہ کیاہے  ؟ مفصل جواب لکھ کرمطلع فرمائیں ۔ جزاک اللہ خیرا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)۔معتکف کیلئے وضوخانہ میں کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے یا برتن دھونے کیلئے جانا جائز نہیں  اگر کوئی معتکف چلاگیاتو اس کامسنون اعتکاف ختم ہوجائیگا۔

(2) متولی یا انتظامیہ کی طرف سے جوجگہ نماز پڑھنے کیلئے متعین کی گئی ہووہ شرعی مسجد ہےلہذا معتکف کو متولی یا انتظامیہ سے شرعی مسجد کی حدوداربعہ معلوم کرلینی چاہئے۔

مسائل بہشتی زیور(61۔60/1) میں ہے:

عام بول چال میں مسجد کے پورے احاطے کو مسجدہی کہتے ہیں لیکن شرعی اعتبارسے مسجد (یعنی سجدہ اور عبادت کی جگہ)صرف وہی حصہ ہوتاہے جونمازپڑھنے  کے لیے مقرر کیاگیا ہو۔باقی وضو خانہ ،غسل خانہ ،استنجاءکی جگہ،امام کاکمرہ۔۔۔یہ مسجدکی ضرویات اور ملحقات ہیں خود مسجد نہیں  ہیں ۔معتکف کے لئے ضروری ہے  کہ وہ نماز کے لئےمقررکئے ہوئے حصہ سے بلاشرعی عذر کے باہر نہ نکلےاور ملحقات میں بھی نہ جائے  کہ اس سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے ۔

احسن الفتاوی  (4/510۔511) میں ہے:

سوال : کیا معتکف مسجد سے باہر جاکر کھاناکھانے سے پہلے  ہاتھ دھوسکتا ہے ؟

جواب : ہاتھ دھونے کے لئے نکلنا جائز نہیں مسجد ہی میں کسی برتن میں دھولے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved