- فتوی نمبر: 3-331
- تاریخ: 22 دسمبر 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
2۔ ایک شخص نے دو شادیاں کیں۔ ایک بیوی سے ان کےہاں تین بیٹے پیدا ہوئے اور یہ بیوی اس شخص کی زندگی میں وفات پاگئی۔ اور دوسری بیوی سے صرف ایک بیٹی پیدا ہوئی اور اس شخص کا انتقال ہو گیا۔اور کچھ عرصہ کے بعد دوسری بیوی بھی وفات پاگئی۔ اس شخص کی وراثت تقسیم ہو چکی تھی۔ دوسری بیوی جس سے صرف ایک بیٹی پیدا ہوئی اس کی وراثت کی تقسیم مطلوب ہے۔ اس بیوی کی وفات کے وقت اس کے والدین اس کے بہن بھائی کو ئی بھی حیات نہ تھا۔ صرف ایک حقیقی بیٹی تھی۔ اور یہ دوسری بیوی ریاست جموں کشمیر سے مہاجرہ بن کر اپنے شوہر کے ساتھ آئی تھی۔ اس عورت کے کسی بھی عزیز و اقرباء کا اس کی اولاد کو علم نہیں ہے۔ اس عورت کی وراثت شرعاً کیسے تقسیم ہوگی؟ اس عورت کی سوکن کے جو تین بیٹے ہیں کیا وہ اس عورت کی وراثت میں حصہ دار ہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں شرعی حقدار اور ان کے حصوں کی مقدار مفصل و مدلل تحریر فرما کر عندا للہ ماجور ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
2۔**کی دوسری بیوی کا ترکہ صرف اس کی حقیقی بیٹی کو ملے گا، سوکن کی اولاد اس میں شریک نہیں ہوگی۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved