- فتوی نمبر: 28-83
- تاریخ: 13 اکتوبر 2022
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ایک عورت بیوہ ہے اور اس کی صرف ایک بیٹی زندہ ہےاس کی وراثت میں بیٹی کو کتنا حصہ ملےگا؟ باقی خاندان میں سےتین بھتیجے ،تین بھتیجیاں ،موجود ہیں جبکہ بہن بھائی فوت ہوچکے ہیں ،اور والدین پہلے وفات پاگئے تھے۔
نوٹ: یہ بیوہ عورت ابھی حیات ہے ۔ یہ سوال اس لیے ہے کہ اگر اس حالت میں یہ عورت فوت ہوجائے تو وراثت کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر اسی حالت میں اس بیوہ عورت کا انتقال ہوگیا تو عورت کےکل ترکہ کو6حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سے 3 حصے (50فیصد) بیٹی کو ملیں گے،اورباقی تین حصوں میں سے ایک ایک حصہ(16.66 فیصدفی کس) ہر بھتیجے کو ملے گا اوربھتیجیوں کو کچھ نہ ملے گا۔
تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
2×3=6 بیوہ
بیٹی | 3بھتیجے | 3بھتیجیاں |
نصف | عصبہ | محروم |
2/1 | 1×3 | |
1×3 | 3 | |
3 | 1+1+1 |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved