• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

ادھار فروخت کرنے کی دو صورتوں کا حکم

استفتاء

غلہ منڈی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مختلف اجناس کی خرید و فروخت ہوتی ہے، زمیندار اپنا غلہ آڑھتی کے پاس لاتے ہیں اور آڑھتی اسے فروخت کر کے اپنی کمیشن لیتا ہے۔

ادھار فروخت کی دو صورتیں اختیار کی جاتی ہیں:

.1 موجودہ  ریٹ 13 سو ہے اگر 6 ماہ بعد پیسے دو گے تو 15 سو ہو گا۔ پھر مجلس میں ایک ریٹ طے ہو جاتا ہے۔

.2 بعض لوگ یوں کہتے ہیں کہ 6 ماہ بعد جو ریٹ ہو گا اس کے مطابق پیسے دے دینا۔

ادھار کی مذکورہ صورتوں کا کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

.1 نقد کی صورت میں کم اور ادھار کی صورت میں زیادہ قیمت پر معاملہ کرنا جائز ہے بشرطیکہ مجلسِ عقد میں کسی ایک قیمت پر اتفاق ہوجائے۔ لہٰذا مذکورہ صورت جائز ہے۔

.2 سودا کرتے وقت قیمت معلوم اور متعین کرناشرعاً ضروری ہے جبکہ مذکورہ صورت میں قیمت مجہول ہے کیونکہ معلوم نہیں کہ 6ماہ بعدکیا قیمت ہوگی۔ لہٰذا مذکورہ صورت جائز نہیں، اس لیے سودا کرتے وقت ایک قیمت حتمی طور پر طے کرنا ضروری ہے۔

(۱)         لما في بحوث في قضايا فقهية معاصرة (۲/۷) طبع: مکتبة دار العلوم، کراتشي

أما الأئمة الأربعة وجمهور الفقهاء والمحدثين فقد أجازوا البيع بأکثر من سعر النقد بشرط أن يبت العاقدان بأنه بيع مؤجل بأجل معلوم وبثمن متفق عليه عند العقد ،فأما اذا قال البائع أبيعک نقداً بکذا ونسيئة بکذا،وافترقاعلي ذالک دون أن يتفقا علي تحديد واحد من السعرين ، فإن مثل هذا البيع لا يجوز ،ولکن إذا عين العاقدان أحد الشقين في مجلس العقد فالبيع جائز۔

(۲)         و في البحر الرائق: (۵/۲۸۱) طبع: دار الکتاب الاسلامي

ومنها أن يکون المبيع معلوما والثمن معلوما علماً يمنع من المنازعة فالمجهول جهالة مفضية إليها غير صحيح کشاة من هذا القطيع وبيع الشيء بقيمته۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved