• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

والد کی زندگی میں فوت شدہ بیٹے کی بیوی اور بچوں کو کچھ نہیں ملے گا

استفتاء

آپ کی خدمت میں نہایت اہم اسلامی مسئلہ پیش کررہاہوں اور گزارش ہے کہ آپ مندرجہ ذیل تمام پہلو پر غور خوص کرکے اسلامی رائے دیں۔

میری چھوٹی ہمشیرہ  جس کے تین بچے ہیں۔ بڑا لڑکا عمر 20 سال چھوٹی لڑکی عمر 18 سال اور سب سے چھوٹا بیٹا عمر14سال ہے اس کے خاوند  جو کہ محکمہ ریلوے میں ملازم تھے۔ اچانک ہارٹ اٹیک سے اسی دن  وفات پاگئے ۔ میری ہمشیرہ  کے سسر جو کہ عرصہ 22 سال سے ان کے ساتھ رہ رہے تھے ۔ اکثر کافی بیمار رہتے تھے۔ اپنے بیٹے کی وفات کا سن کر اسی وقت سکتے میں آگئے پھر نہ ہی کسی کو اچھی طرح پہچانتے تھے نہ ہی بول سکتے تھے اور نہ ہی چل سکتے تھے ۔ مزید نہ کھاپی سکتے تھے۔ حتی کہ  ان کی پشن کی رقم اتھارٹی لیٹر کے ذریعے ان کے دوسرے بیٹے لے کر آتے تھے۔ اسی حالت میں وہ 15دن گزار نے کے بعد وفات پاگئے۔ ان کی جائیداد  ایک مکان 5 مرلہ ساندہ  میں ہے۔ 10 مرلے  کے دوپلاٹ اور تھوڑی سی زرعی زمین ہے ۔ میری ہمشیرہ کے سسر اپنی زندگی میں بالکل  رضامند تھے کہ وہ ساری جائداد برابری پر اپنے بیٹوں کو دینا چاہتے تھے۔مہربانی فرماکر تحریر دیں کہ میری بیوہ ہمشیرہ  اور یتیم  بچوں کو جائیداد کی تقسیم میں سے حصہ ملے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کی بیوہ ہمشیرہ  اور ان کے بچوں کو جائیداد میں حصہ نہیں ملے گا۔

كماقال زيد بن  ثابت رضی الله عنه  وهو اعلم بالفرائض

ولد الأبناء بمنزلة الولد إن لم يكن دونهم ولدذكرهم كذكرهم وانثاهم يرثون كما يرثون ويحجبون كما يحجبون ولا يرث ولد الإبن مع الإبن۔(بخاری ص:994ج2)

الأمر المجتمع عليه عندنا۔۔۔ فإن اجتمع الولد للصلب و ولد الإبن فكان في الولد للصلب ذكر فإنه لا ميراث معه لأحد من ولد الإبن فإن لم يكن في الولد للصلب ذكروكانت اثنتين فأكثر من ذلك  من البنات للصلب فإنه لا ميراث لبنات الإبن معهن  إلا أن يكون مع بنات  الإبن ذكراً۔ (المؤطا  655)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved