- فتوی نمبر: 2-11
- تاریخ: 24 جولائی 2008
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
رضائے الٰہی سے ایک شخص کا وصال تقریباً دوماہ قبل ہوا۔
مرحوم نے پہلی بیوی کو 2002ء میں طلاق دے دی تھی۔ مطلقہ سے دو بیٹے ہیں جو بالغ اور شادی شدہ ہیں۔
مرحوم نے 2003ء میں دوسری شادی کی اور اس سے کوئی اولاد نہیں ہے۔ دوسری شادی کے بعد مرحوم نے ایک مکان خرید کیا جو اپنی دوسری بیوی کے نام رجسٹری یا ٹرانسفر کر دیا۔ جس کی قانونی دستاویزات موجود ہیں۔جس کے مطابق دوسری بیوی کلی طور پر مکان کی مالک ہے اور کسی کا اس میں عمل دخل نہیں ہے۔
مرحوم نے دوسری شادی کے بعد ایک پلاٹ رقبہ تعدادی پانچ مرلہ اپنے ایک بااعتماد دوست کے نام خریدکیا اور اس پر تین منزلہ عمارت تعمیر کروائی اور اس عمارت کو ہاسٹل کا نام دیا۔ مذکورہ دوست کو اس ہاسٹل کی دیکھ بھال کے لیے مامور کیا۔ اور خواہش ظاہر کی (حکم دیا) کہ وہ اسی طرح ایمانداری کے ساتھ ہاسٹل کی دیکھ بھال کرتے رہیں اور اس کی آمدن درج ذیل پر خرچ کریں۔
1۔درس قرآن
2۔دوسری بیوی کو وظیفہ
3۔بقایا رقم جمع کرتے رہیں تاکہ جب (ہاسٹل) نام ہوناہو تو ہمارے پاس رقم موجود ہو۔
4۔اگر گنجائش ہوتو (دینی کتابوں) کی پرنٹنگ کے اخراجات بھی ادا کردیں۔
5۔جب مناسب سمجھیں تو اس پراپرٹی(ہاسٹل) کو فروخت کیا جاسکتاہے۔ وہ بھی دوسری بیوی کے مشورہ سے۔
مرحوم نے اپنے تمام بینک اکاؤنٹس میں اپنی دوسری بیو ی کو Beneficiary اور Signatory مقرر کردیا تھا۔ مگر اپنی اولاد کو مقرر نہیں کیا تھا۔ مرحوم نےاپنے کچھ دوست احباب کو ان کی مدد کے لیے آسان شرائط پر کچھ رقم بطور قرض دی تھی جو کہ ابھی تک وصول نہ ہوئی ہے۔مرحوم نے اپنے قریبی احباب سے کچھ رقم بطور ادھار لی تھی جو کہ ابھی تک واپس نہ کی گئی۔ جوکہ ایک قرض ہے۔
مرحوم کے اثاثہ (ترکہ) میں ایک عدد گاڑی بھی شامل ہے۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں ترکہ کا تعین فرمائیں اور اس کی شریعت کے مطابق تقسیم وراثت کے لیے راہنمائی فرمائیں۔
گھر،ہاسٹل وغیرہ کے بارے میں مرحوم کابیان
1۔گھر173-B ریلوے کالونی والٹن مکمل طور پر بلاشراکت غیرے شگفتہ افضل کی پراپرٹی ہے جس میں کسی دوسرے کا عمل دخل یا حصہ نہیں۔ شگفتہ افضل اس کو اپنی زندگی میں جس طرح چاہے استعمال کرے اور اس گھر کے مستقبل کا فیصلہ بھی وہ آزادی کے ساتھ کرسکتی ہے۔
2۔ہاسٹل جس کے کاغذات میرے بھائی حاجی امجد کے نام ہیں یہ میری پراپرٹی ہے لیکن امجد بھائی محنت دیانتداری سے میرے تمام کاغذات کی دیکھ بھال کررہے ہیں میں ان کے لیے دعاگو ہوں ۔ میری خواہش ہے کہ یہ اسی طرح دیکھ بھال کرتے رہیں اور اس کی آمدنی:
1۔درس قرآن
2۔شگفتہ کو وظیفہ
3۔بقایا رقم جمع کرتے رہیں تاکہ جب نام ہونا ہوتو ہمارے پاس رقم موجود ہو۔
4۔اگر گنجائش ہوتو پرنٹنگ کے اخراجات بھی ادا کریں۔
5۔جب مناسب سمجھیں تو اس پراپرٹی کو فروخت کیا جاسکتاہے وہ بھی شگفتہ کے مشورے سے۔
3۔میری پراپرٹی جو ۔۔۔۔۔۔۔
اگر میں زندہ رہا تو از خود فیصلہ کروں گا۔ ورنہ میری موت کے بعد اس کو میرا چھوڑاہوا ترکہ تسلیم کیا جائے اور شریعت کے عین مطابق تقسیم کی جائے۔ البتہ اس میں سے پچاس ہزار روپے میری غریب بہن رفعت کو ادا کرکے باقی
1۔بیوی کو آٹھواں حصہ۔
2۔جوباقی بچے دونوں بیٹوں میں برابر تقسیم کردیا جائے۔
نوٹ: اگر بڑابیٹا اس موقع پر بے ادب ہونے کی کوشش کرے تو اس کو خارج کردیا جائے۔ قانونی طور پروہ کچھ نہیں کرسکتا۔ پھر اس کا حصہ میری بیوہ کو دے دیا جائے۔ جومیرے لیے مناسب۔۔۔کا انتظام کرلے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جو مکان دوسری بیوی کو دے دیا وہ تو صرف اسی کا ہے ۔ باقی تمام ترکہ میں سے سب سے پہلے میت کے ذمہ میں موجود قرض ادا کیے جائیں گے۔ اس کے بعد باقی ترکہ میں سے 50000روپے اگر ایک تہائی تک پہونچتے ہو ں تو وہ میت کی بہن کو وصیت کے مطابق ملیں گے۔
باقی ترکہ کے کل 16حصے کرکے ان میں سے 2حصے بیوہ کو ملیں گے اور 7،7 حصے بیٹے کو ملیں گے۔
8×2=16
بیوی بیٹے 2
8/ 1 باقی
2×1 2×7
2 14
2 7+7
ترکہ میں ہاسٹل وبینک ،گاڑی اور دوستوں کو دی ہوئی رقم سب شامل ہوں گے ۔وارثوں میں سے کوئی بھی وارث کسی بھی وجہ سے وراثت سے محروم نہ ہوگا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved