• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

یہ میرے بعد تمہاری ہے

استفتاء

والد نے اپنی جائیداد والدہ  اور بیٹے *** کے نام کردی تھی،*** کا انتقال ہوچکا ہے۔ اس کا ایک بیٹا، ایک بیٹی ہے اورا یک بیوی (تیسری ) ہے، بھائی وفات سے بیشتر اپنے بچوں سے ملنا چاہتا تھا، مگر پہلی بیوی ( جس کو اب طلاق دےچکا ہے ) نے ملنے نہیں دیا۔ جس پر بھائی نے مجھے اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کے بارے میں یہ کہا تھا کہ یہ ” میرے بعد تمہاری ہے”۔ جس کے گواہان بھی موجود ہیں۔

اب والدہ کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔ والدہ میرے پاس رہتی تھیں۔ انہوں نے مجھے اپنی زندگی میں بارہا یہ کہا کہ” بلال سب کچھ تمہارا ہے کیونکہ میں نے کسی  اور کو اب کچھ نہیں دینا ، سب کے حصے دے چکی  ہوں، یعنی کہ جو کچھ میں نے ان کو دینا تھا ان کے بچوں کی شادیوں  پر خرچ کر چکی ہوں”۔ والدہ نے مجھے صرف زبانی کہا تھا ، دیا نہیں تھا۔  اب باقی بھائی اور بہن، والدہ کی جائیداد  میں سے حصہ مانگ رہے ہیں۔ تو بتایا جائے کہ کیا والدہ کی جائیداد میں ان کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

*** کا پنی جائیداد کے بارے میں یہ کہنا کہ ” یہ میرے بعدتمہاری ہے” ا ن کی وصیت ہے۔ جس کی وجہ سے آپ کو ان کے ترکہ میں سے صرف ایک تہائی ملے گا باقی ترکہ کے 72 حصے کر کے ان میں سے 12 حصے والدہ کو ، 9 حصے تیسری بیوی کو، 34 حصے بیٹے کو اور 17 حصے بیٹی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

24×3=72                          

والدہ        تیسری بیوی        بیٹا       بیٹی

6/1        8/1              باقی

3×4       3×3             3×17

12         9                 34     17

والدہ کا اپنی جائیداد کے بارے میں صرف اتنا کہنا کہ "یہ سب کچھ تمہارا ہے” جبکہ دیا نہ ہو، اس سے شرعاً وہ آپ کا نہیں بنا، لہذا وہ ترکہ بن کر آپ سب بہن بھائیوں میں اس طرح تقسیم ہوگا کہ ہر بہن کو ایک حصہ اور ہر بھائی کو دو حصے ملیں گے۔ البتہ**** کے بچوں کو  دادی کے ترکہ میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved