- فتوی نمبر: 1-157
- تاریخ: 28 اگست 2007
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرنے والے کی چار بیٹیاں اور زوجہ ہے اور بھائی اور بہنیں بھی ہیں اور مرنے والا اپنی زندگی میں اپنی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد اپنے بیوی بچوں میں تقسیم کرچکا ہے اور مرتے وقت اس کی ملکیت میں کچھ بھی نہیں۔ اس صورت میں بھائی بہنوں کا کیا حکم ہے؟
2۔ ایک اور مرنے والے کی دو بیٹیاں، ایک بیٹا اور بیوی ہے تو ہر ایک کو ترکہ میں سے کتنا حصہ ملے گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ بھائی بہنوں کا کچھ حصہ نہیں ہے۔
2۔ میت کے ترکہ کے کل 32 حصے کر کے ان میں سے 4 حصے بیوی کو ملیں گے، جبکہ بیٹے کو 14 حصے اور ہر بیٹی کو 7 – 7 حصے ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
8×4= 32
بیوی بیٹا 2 بیٹیاں
8/1 باقی
4×1 4×7
4 28
4 14 7+7
© Copyright 2024, All Rights Reserved