استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(۱)سوال یہ ہے کہ اشراق کی نماز سے حج وعمرہ کا ثواب کیا صرف مسجد میں ہی ملے گا ؟اگر ایک شخص باجماعت نماز ادا کرتا ہے پھرگھر آکر اللہ کا ذکر اور قرآن کی تلاوت کرکے اشراق کی نماز پڑھتا ہے ،(۲)توکیا اس کو بھی حج وعمرہ کا ثواب ملے گا ؟ (۳)اور پھر خواتین کے لئے کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔2۔3۔اشراق کی نماز سے حج وعمرہ کا ثواب مسجد کے ساتھ خاص نہیں لہذا اگر کوئی شخص مسجد میں باجماعت نماز ادا کرکے اپنے گھر آجائے اور اشراق تک کسی دنیاوی کام میں مشغول نہ ہو بلکہ ذکر یا تلاوت قرآن وغیرہ کسی دینی کام میں مشغول رہے یا عورت اپنے گھر میں نماز پڑھ کر اشراق تک دینی کاموں میں مشغول رہے اور پھر اشراق پڑھ لے تو ان کو بھی حج وعمرہ کا ثواب مل جائے گا۔
مرقاة المفاتیح 3/52 میں ہے:
من صلى الفجر في جماعة ثم قعد يذكر الله اى استمر فى مكانه و مسجده الذي صلى فىه فلا ينافيه القيام لطواف او لطلب العلم او مجلس وعظ فى المسجد بل و كذا لو رجع الى بيته و استمر على الذكر حتى تطلع الشمس ثم صلى ركعتين
فتاوی رحیمیہ 5/217 میں ہے:
سوال: محلہ کی مسجد میں نماز فجر پڑھےاور دوسری مسجد میں قرآن کی تفسیر سننے کے لئے جائے اور وھاں اشراق پڑھے تو اشراق کا ثواب ملے گا یا نہیں؟ یا جہاں نماز پڑھی ہو وہاں نماز اشراق پڑھنا ضروری ہے ؟اگر مسجد میں سے گھر گرم پانی کے لیے جائے اور گھر میں نماز اشراق ادا کرے تو ثواب ملے گا؟
جواب: ان دونوں صورتوں میں نماز اشراق کا ثواب ملے گا اشراق تک اللہ کے ذکر میں مشغول رہے۔
مرقاة المفاتیح 3/52 میں ہے:
من صلى الفجر في جماعة ثم قعد يذكر الله اى استمر فى مكانه و مسجده الذي صلى فىه فلا ينافيه القيام لطواف او لطلب العلم او مجلس وعظ فى المسجد بل و كذا لو رجع الى بيته و استمر على الذكر حتى تطلع الشمس ثم صلى ركعتين
© Copyright 2024, All Rights Reserved