- فتوی نمبر: 6-314
- تاریخ: 01 مئی 2014
- عنوانات: مالی معاملات > رہن و گروی
استفتاء
میرا ایک مکان تقریباً ڈھائی مرلہ کا ہے اور ڈبل سٹوری بنا ہوا ہے، اس کو اگر گروی پر دیتا ہوں تو 5 لاکھ روپے وصول ہو سکتے ہیں۔ اس کی کیا شرائط ہو و جائز صورت ہو سکتی ہے؟ کیونکہ میں تین لاکھ کا مقروض ہوں، قرض ادا کرنا چاہتا ہوں اور بچوں کی پڑھائی کے لیے دو لاکھ کی رقم کی اور ضرورت ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مکان گروی پر دینا جائز نہیں ہے، کیونکہ مالک مکان نے جو یکشمت رقم وصول کی ہے اس کی حیثیت قرض کی ہے، اس قرض کے مقابلے میں وہ قرض خواہ کو اپنا مکان مفت رہائش کے لیے دیتا ہے جو کہ سود ہے۔
(لا الانتفاع به مطلقاً) لا باستخدام و سكنی و لا لبس و لا إجارة و إعارة سواء كان من مرتهن أو راهن (إلا بإذن) و قيل لا يحل للمرتهم لأنه رباً. (الدر المختار: 10/ 86)
اس کی جائز صورت یہ ہے کہ گروی کی بجائے طویل مدت کا مثلاً تین سال کا یا پانچ سال کا گرایہ پیشگی وصول کر لیا جائے۔ اس صورت میں کرائے میں کمی کی جا سکتی ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved