- فتوی نمبر: 12-314
- تاریخ: 09 اگست 2018
- عنوانات: عبادات > نماز > مکروہات نماز کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شلوار ،پینٹ کے پائنچے یا آستین فولڈ( موڑ)کرنماز پڑھنا کیسا ہے ؟
جواب :
کسی بھی طریقے سے کپڑے کو موڑنا مکروہ تحریمی (قریب باحرام )ہے اس عمل کے سبب نماز لوٹانا واجب ہے ۔ (بخاری)
کیا یہ جواب درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے حکم دیا کہ (نمازی)سات اعضاء پر سجدہ کرے اور بالوں کو اور کپڑوںکو جمع نہ کرے (یعنی سمیٹے نہ بلکہ اپنی عام حالت پر رہنے دے)چنانچہ بخاری شریف میں ہے :
عن ابن عباس ؓامرا لنبي ﷺ ان يسجد علي سبعة اعضاء ولايکف شعرا ولا ثوبا الي آخر الحديث ۔(باب السجود علي سبعة اعظم ،کتاب الاذان ،رقم الحديث : 809ص :155 مطبوعه دارالکتب العلميه بيروت لبنان )
اس حدیث میں ’’کف ثوب ‘‘کا ترجمہ کپڑے کو موڑنا (فولڈ کرنا )نہیںہے بلکہ اس کا ترجمہ کپڑے کو جمع کرنا ،سمیٹنا ہے اور اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب آدمی سجدہ کرے تو وہ اس وجہ سے کہ کہیں کپڑوں کو مٹی وغیرہ نہ لگ جائے سمیٹے نہ ۔چنانچہ فتاوی شامی میں ہے:
وکفه اي :رفعه قوله (اي رفعه)اي سواء کان من بين يديه او من خلفه عند الانحطاط للسجود
یعنی کف وثوب کا مطلب یہ ہے کہ سجدے کے لیے جھکتے ہوئے اپنے کپڑے اپنے سامنے سے یا اپنے پیچھے سے اٹھالینا ، سمیٹ لینا نیز یہ کراہت ،کراہت تحریمی ہے یا تنزیہی؟ حدیث میںیا بخاری شریف میں اس کا کچھ تذکرہ نہیں ۔البتہ شارحین حدیث اور حضرات فقہائے کرام کے دونوں طرح کے قول ملتے ہیں ۔بعض حضرات کے خیال میں یہ کراہت ،کراہت تنزیہی ہے جبکہ اکثر حضرات کے خیال میں یہ کراہت ،کراہت تحریمی ہے ۔چنانچہ فتاوی شامی میں ہے :
اخرج الستة عنه ﷺ :امرت ان اسجد علي سبعة اعضاء وان لااکف شعرا ولا ثوبا ‘‘
شرح المنية:ونقل في الحلية عن النووي انها کراهة نتزيه ثم قال والاشبه بسياق الاحاديث انها تحريم الا ان ثبت الاجماع علي التنزيه اجماع فيتعين القول به ۔
ترجمہ: صحاح ستہ میں آپ ﷺ سے منقول ہے کہ :
مجھے حکم دیا گیا کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں اور اپنے بالوں کو اور کپڑوں کو جمع نہ کروں ‘‘
حلیہ میں امام نوویؒ سے نقل ہے کہ یہ کراہت تنزیہی ہے پھر فرمایا کہ سیاق احادیث کے زیادہ مشابہ بات یہ ہے کہ یہ کراہت تحریمی ہے البتہ اگر تنزیہی ہونے پر اجماع ہو تو تنزیہی ہو نا متعین ہے۔
اور اس کراہت کی وجہ یہ ہے کہ نماز میں ایسا کرنا عبث (بیکار ،بے فائدہ )عمل ہے لیکن اگر یہی عمل کسی غرض صحیح کے پیش نظر کیا گیا تو پھر اس میں کراہت نہیں ۔چنانچہ فتاوی شامی میں ہے :
حاصله ان کل عمل هو مفيد للمصلي فلا باس به ۔۔۔۔۔فاما ما ليس بمفيد فهو العبث
ترجمہ :خلاصہ یہ ہے کہ ہر وہ عمل جو نماز ی کے لیے مفید ہے اس میں کچھ حرج نہیں ۔۔۔بہرحال جو عمل مفید نہیں وہ عبث ہے ۔
اس سے معلوم ہوا کہ نمازی کا اپنے پائنچوں کو ٹخنوں سے اوپر کرنا خواہ انہیں موڑ کریا نیفے میں اڑ یس کر یہ بے فائدہ اور عبث نہیں بلکہ اس وجہ سے ہے کہ حدیث میں ہے کہ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں ہوتی جس کی شلوار وغیرہ ٹخنوں سے نیچے ہو۔ چنانچہ ابودائود میں ہے :
عن ابي هريرة ؓ قال بينما رجل يصلي مسبلا ازاره قال له رسول اللهﷺ اذهب فتوضا فذهب فتوضأثم جاء فقال اذهب فتوضأفقال له رجل يا رسول الله ﷺ مالک امرته ان يتوضأ ثم شکت عنه قال ان کان يصلي وهو مسبل ازاره وان الله تعالي لا يقبل صلوة رجل مسبل ازاره: ۔۔۔۔۔(ص:22/2)
ترجمہ :حضرت ابوہریرۃ سے مروی ہے کہ ایک شخص اس حال میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اسکا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا تھا تو آپ ﷺ نے اس سے فر مایا کہ جائو اور وضو کرو وہ شخص گیا اور وضو کیا پھر (نماز پڑھ کر )آیا تو آ پ ﷺ نے فرمایا کہ جائو اور وضو کرو تو ایک شخص نے عرص کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ کس وجہ سے اسے وضو کا حکم دے رہے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ شخص اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالی ایسے آدمی کی نماز کو قبول نہیں کرتے جو اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے ہو ۔
مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ شلوار یا پینٹ کے پائنچے کو موڑ کر (فولڈ کر کے )نماز پڑھنے کے بارے میں جو بات بخاری شریف کے حوالے سے کہی گئی ہے وہ درست نہیں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved