• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امام کا امامت کی نیت کرنا

استفتاء

امام جماعت کروانے سے پہلے نیت کیسے کرے گا؟الفاظ کی صورت کیا ہوگی ؟دل میں نیت کیا ہوگی؟مقتدیوں کے متعلق ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

امامت کے صحیح ہونے کے لیے امامت کی نیت کرنا ضروری نہیں ،امام کا اپنی نماز کی نیت کرنا بھی کافی ہے ۔البتہ امامت کا ثواب تب ملے گا جب امامت کی بھی نیت ہو ۔نیت دل کا فعل ہے البتہ زبان سے اظہار بھی درست ہے تاہم امامت کی الفاظ میں نیت کرنے کے لیے کوئی لگے بندھے الفاظ نہیں ہیں یوں بھی کہہ سکتا ہے کہ میں امامت کی نیت کرتا ہوںوغیرہ۔

في الدرالمختار(103/2)

والامام ينوي صلا ته فقط ولايشترط لصحة الاقتداء نية امامة المقتدي بل لنيل الثواب عنداقتداء احد به قبله کما بحثه في الاشباه ۔

وايضا فيه(91/2)

والمعتبر فيها عمل القلب اللازم للارادة ۔والتلفظ عند الارادة بها مستحب هو المختار۔

في الشامي (104/2)

قوله:(بصحة الاقتداء )اي بل يشترط نية امامة المقتدي لنيل الامام ثواب الجماعة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved