- فتوی نمبر: 9-68
- تاریخ: 01 جون 2016
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز تراویح کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے دوست کا بیٹا جس کی عمر 14 سال ہے اور ابھی تک بلوغ کے کوئی آثار ظاہر نہیں ہوئے اور وہ حافظ قرآن ہے۔ کیا اس لڑکے کو میں تراویح میں اپنا سامع بنا سکتا ہوں اور وہ مجھے لقمہ دے سکتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ایسا لڑکا سامع بن سکتا ہے اور لقمہ دے سکتا ہے۔
في التاتارخانية (1/ 423):
كتب إلى الحسن بن علي إذا فتح الصبي المراهق على الإمام هل تبقى صلاة الإمام صحيحة قال نعم.
و في الهندية (1/ 99):
و فتح المراهق كالبالغ.
فتاویٰ عثمانی (1/ 468) میں ہے:
’’بچے کو سامع بنا کر پہلی صف میں کھڑا کرنے کی ضرورتاً گنجائش ہے۔ اس بچے سے اگر کبھی غلطی ہو جائے تو در گذر کرنا اور فہمائش کرنا چاہیے۔‘‘
مسائل بہشتی زیور (1/ 272) میں ہے:
’’سامع نابالغ ہو تب بھی اس کو پہلی صف کے درمیان میں کھڑا کر سکتے ہیں اس میں کراہت نہیں۔‘‘ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved