- فتوی نمبر: 9-118
- تاریخ: 22 جون 2016
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز تراویح کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص مسجد میں اس وقت آیا کہ جماعت ہو گئی تھی اور تراویح کی
دو چار رکعات باقی تھی تو یہ شخص فرض و سنت پڑھنے کے بعد امام کے ساتھ دو رکعت تراویح پڑھی ہیں اور فرض اکیلے پڑھے ہیں، تو آیا یہ شخص وتر جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں یہ شخص وتر جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے اور اس کے بعد اپنی بقیہ تراویح پڑھ لے۔
فتاویٰ عالمگیری (1/ 117) میں ہے:
و إذا فاتته ترويحة أو ترويحتان فلو اشتغل بها يفوته الوتر بالجماعة يشتغل بالوتر ثم يصلي ما فاته من التراويح و به كان يفتي الشيخ الإمام الأستاذ ظهير الدين.
امداد الفتاویٰ (1/ 329) میں ہے:
’’سوال: تراویح کی جماعت قائم ہوئی 4 یا 6 رکعت گذارنے کے بعد ایک شخص آیا اور فرض پڑھ کر امام کے ساتھ جماعت تروایح میں داخل ہو گیا جب امام کی نماز تمام ہو جائے گی تو وہ شخص امام کے ساتھ وتر کی جماعت میں شریک ہو گا یا اپنی مافات کو پورا کرے؟
الجواب: في العالمگيرية: و إذا فاتته ترويحة أو ترويحتان فلو اشتغل بها يفوته الوتر بالجماعة يشتغل بالوتر ثم يصلي ما فاته من التراويح و به كان يفتي الشيخ الإمام الأستاذ ظهير الدين. اس روایت سے معلوم ہوا کہ یہ شخص وتر میں شریک ہو جائے پھر بقیہ تراویح پڑھ لے۔‘‘
فتاویٰ رحیمیہ (6/ 343) میں ہے:
’’سوال: جس نے عشاء کی نماز تنہا پڑھی وہ وتر اور تراویح باجماعت ادا کر سکتا ہے یا نہیں؟
الجواب: صحیح یہ ہے کہ جس نے عشاء کی نماز تنہا پڑھی ہو وہ تراویح اور وتر باجماعت پڑھ سکتا ہے۔‘‘
© Copyright 2024, All Rights Reserved