- تاریخ: 08 جون 2024
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
ایک شخص نے زمین خریدی اور اس کے کچھ حصہ کو قبرستان کے لیے وقف کیا اور اس میں درخت کاشت کیے۔ ان درختوں میں ایک درخت سوکھ گیا تھا اور گرنے کے قریب تھا چونکہ واقف خود زندہ نہیں ہے اور نہ کاشت کے وقت واقف کی نیت کے بارے میں کسی کو کوئی علم ہے کہ اس نے یہ درخت کس نیت سے کاشت کیے ہیں؟ اب اہل محلہ نے اس درخت کو کاٹ کر بچوں کی تعلیم قراآن کے لیے رحیل بنانے کا ارادہ کیا ہے۔ کیا اہل محلہ کے لیے ایسے وقف قبرستان کے درختوں کا استعمال کرنا جائز ہے؟ نیز قبرستان کے درختوں کے استعمال کی جائز اور ناجائز صورتوں کی وضاحت فرمائیں۔
مسئلہ میں اہل محلہ کے ائمہ میں کافی اختلافات ہیں اس لیے معذرت کے ساتھ کل دس بجے تک مسئلے کی تفصیل دار الافتاء کی تصدیق کے ساتھ مطلوب ہے۔
وضاحت مطلوب ہے: درخت زمین وقف کرنے سے پہلے لگائے تھے یا وقف کرنے کے بعد؟
جواب: زمین وقف کرنے سے پہلے لگائے تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر یہ درخت بہت بڑے ہیں تو واقف کی ملکیت میں ہیں وہ جو چاہے کرے۔ اور اگر واقف فوت ہو گیا ہے تو اس کے ورثاء کی ملکیت میں ہیں اور وہ جو چاہیں کریں۔
ولا تدخل الأشجار العظام فيما إذا جعل أرضه …. مقبرة وتكون له ولورثته من بعده. (البحر الرائق: 5/334)
اور اگر یہ درخت بہت بڑےنہیں ہیں تو یہ درخت بھی زمین کے تابع ہو کر قبرستان اور اس کی ضروریات کے لیے وقف ہیں۔ اس صورت میں اگر یہ سرسبز ہیں تو انہیں کاٹنا جائز نہیں۔ اور اگر خشک ہو چکے ہیں تو انہیں کاٹ سکتے ہیں اور کاٹنے کی صورت میں ان کی رقم کو قبرستان اور اس کی ضروریات میں خرچ کرنا ضروری ہے۔ اور اگر قبرستان میں خرچ کی ضرورت نہ ہوتو یہ رقم مسجد میں بھی خرچ کر سکتے ہیں۔
ويدخل … الشجر … في وقف الأرض بلا ذكر. (البحر الرائق: 5/334)
فتاویٰ عالمگیری (2/476)
سئل نجم الدين في مقبرة فيها أشجار هل يجوز صرفها إلى عمارة المسجد قال نعم إن لم يكن وقفاً على وجه آخر قيل له فإن تداعت حيطان المقبرة إلى الخراب يصرف إليها أو إلى المسجد قال إلى ما هي وقف عليه إن عرف و إن لم يكن للمسجد متول، ولا للمقبرة فليس للعامة التصرف فيها بدون إذن القاضي كذا في الظهيرية.
فتاویٰ محمودیہ (15/375) میں ہے:
’’اگر قبرستان وقف ہے جیسا یہ عرف ہے تو کسی شخص کو درخت وغیرہ کاٹ کر اپنے کام میں لانا جائز نہیں، بلکہ مصارف وقف پر صرف کرنا واجب ہے، اور سبز درخت کا کاٹنا قبرستان سے ناجائز ہے۔ البتہ سوکھا درخت کاٹ کر مصارف وقف میں صرف کر دیا جائے۔‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved