• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مناسخہ کی ایک صورت

  • فتوی نمبر: 30-272
  • تاریخ: 01 اکتوبر 2023

استفتاء

جناب والا ہم لوگ آٹھ بہن بھائی ہیں پانچ بھائی (***)اور تین بہنیں ہیں ۔ آپ سے جائیداد کی تقسیم کے سلسلے میں شرعی راہنمائی درکار ہے جس کے مندرجات درج ذیل ہیں۔

1۔ہمارے والد (ذاکر)کا انتقال2016 میں ہواتھا۔ان کے ترکہ میں دو عدد مکان ہیں ایک  مکان ہمارے والد کو ہمارے دادا(***) کے ترکہ میں سے شرعی حصے کے طور پر  ملا ہے جو ابھی تک دادا ہی کے  نام ہے اوردوسراہمارے والد  صاحب نے خود خریدا ہے جو ہمارے والد کے نام ہے اور ہماری والدہ اور دادی کا انتقال والد کے انتقال سے پہلے ہوچکا تھا۔

2۔ہمارے بھائی*** کا بھی 2012میں انتقال ہوگیا تھا  ان کی بیوی اور دو بیٹیاں ہیں، والدہ ان کے انتقال سے پہلے فوت ہوچکی  تھیں۔ مزید یہ کہ ***کے نام کچھ رقم بینک میں اور ایک عدد زمین ہےجس میں سے دوسرے بہن بھائیوں نے نہ کچھ لیا اور نہ مانگا۔

3۔ ہمارے ایک اور بھائی *** بھی 2017میں انتقال  کرگئے تھے ان کی ایک  بیوی ،دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ بھائی ***کے نام ایک مکان  ہےجو کہ مشترکہ چار بھائیوں کی کمائی سے لیا گیا تھا۔

جناب والا درخواست ہے  کہ والد صاحب کے موجودہ دو مکان ،بھائی***والا مکان اور بھائی ***کی  جائیداد کی شرعی تقسیم اور حصے واضح فرمائیں ۔

وضاحت  مطلوب ہے: کیا مذکورہ بیان سے تمام ورثاء متفق ہیں؟

جواب وضاحت: مذکورہ بیان پر مرحوم والد (ذاکر) کے ورثاء (ا***) اور مرحوم*** کے ورثاء (*** اور ایک بیٹی نابالغ ہے) کے دستخط کرواکر اس کی کاپی ارسال کردی گئی ہے اور ***کے بچے دور رہتے ہیں ان سے سائن کروانا فی الحال مشکل ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم ذاکر (والد) کی جائیداد کے 264 حصے کیے جائیں  گے جن میں سے 48 حصے (18.18فیصد فی کس) مرحوم کے تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو، 24 حصے (9.090 فیصد فی کس) مرحوم کی ہر بیٹی کو، 6  حصے  (2.27 فیصد) مرحوم  ***کی بیوی کو، 14 حصے ( 5.3 فیصد فی کس) مرحوم ***کے ہر بیٹے کو، 7 حصے (2.6515فیصد فی کس) مرحوم ***کی ہر بیٹی کو ملیں گے۔ جبکہ ذاکر (والد) کی جائیداد میں سے ***کی بیوی اور بیٹیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔

اور جو مکان مرحوم ***کے نام  ہے وہ  اگر واقعتاً چار بھائیوں کی مشترکہ کمائی سے لیا گیا ہو،اور چاروں کے پیسے برابر کے ہوں تو  اس مکان  کے چار حصے کیے جائیں گے ،1 حصہ بھائی ***کا، ایک بھائی***کا، ایک ***کا اور ایک حصہ بھائی ***(مرحوم) کا ترکہ ہوگا  لہٰذا اس مکان کے چوتھائی حصے اور مرحوم ***کی دیگر جائیداد اگر ہو تو اس کے 48 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 6 حصے (12.5فیصد) مرحوم ***کی بیوی کو، 14 حصے (29.16فیصد فی کس) مرحوم ***کے ہر بیٹے کو اور 7 حصے (14.583 فیصد فی کس) مرحوم کی ہر بیٹی کو ملیں گے۔

نوٹ: مرحوم ***کی جائیداد کی شرعی تقسیم اس وقت تک نہیں بتائی جاسکتی جب تک ان کے بیوی بچوں  کا مؤقف نہ آ جائے لہٰذا یہاں صرف  مرحوم ذاکر اور مرحوم ***کی جائیداد کی تقسیم بتائی گئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved