• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

اوپر سے متعلق استفتاء

استفتاء

والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا ہے، نام *** بیوہ ***ہیں۔ جائیداد ذاتی کوئی نہیں۔ کچھ زیورات وغیرہ ہیں۔ ان کی شرعی تقسیم کے بارے میں مطلع فرمائیں۔

مرحومہ کا اپنے بیٹے یا بیٹی کے خواب میں آکر ورثہ میں چھوڑی ہوئی کسی طلائی زیور یا ملبوسات کے بارے میں یہ کہنا کہ فلاں شخص کو دینا، فلاں کو نہ دینا۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ عمل کرنا چاہیے یا نہیں؟

زندگی میں صرف یہ کہہ دینا کہ میرے بعد فلاں چیزفلاں کو دیدینا صرف زبانی کہنا وہ بھی کسی ایک یا دو گھر کے افراد سے کہنا، اس قول کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟ جبکہ مرحومہ عرصہ دس سال  (تقریباً ) سے ذہنی معذوری ( یعنی یادداشت کا بے حد کمزور ہو جانا ) کا عارضہ ہو۔ مرحومہ کی صرف ایک بہن حیات ہیں، وہ انڈیا میں ہیں ان کے علاوہ کئی بھائی، بہن ، والد اور والدہ نہیں سب وفات پا گئے ہیں۔

نوٹ: یہ سوال پہلے دی گئی درخواست نمبر 421 کا تسلسل ہے۔ مرحومہ  اپنی زندگی میں 415 میں *** میں واقع دکانات کا کرایہ وصول کیا کرتی تھیں تاکہ اپنے اخراجات وغیرہ پورے کر سکیں۔ والدہ محترمہ کے انتقال کرنے کے بعد کرایہ کی رقم کی وصول کے لیے شرعی اصول و ضابطہ سے مطلع فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ شرعی تقسیم معلوم کرنے کے لیے وارثوں کی تفصیل لکھئے۔

2۔ خواب کی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ شریعت کے مطابق عمل ہونا چاہیے۔

3۔ وصیت کی تفصیل لکھئے اور کس کے لیے کی وہ بھی لکھئے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved