• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دیواروں، دروازوں وغیرہ پر اشتہارات لگانے کا حکم

استفتاء

نشر و اشاعت اور دعوت و آگاہی کی غرض سے مختلف جگہوں (دیواروں، گھروں کے دروازوں، بسوں، رکشوں وغیرہ) پر سٹیکر چسپاں کرنا جائز  ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نشر و اشاعت اور دعوت و آگاہی کی غرض سے مختلف جگہوں دیواروں، گھروں کے دروازوں، بسوں، رکشوں وغیرہ) پر سٹیکر چسپاں کرنے کی جواز اور عدم جواز کے اعتبار سے تین صورتیں ہیں:

1۔ وہ جگہیں جہاں پر سٹیکر وغیرہ لگانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ جیسے بعض جگہوں پرلکھا ہوتا ہے کہ یہاں پر سٹیکر اور اشتہارات وغیرہ لگانا منع ہے۔ وہاں پر سٹیکر وغیرہ چسپاں کرنا جائز نہیں۔

2۔ وہ جگہیں جہاں سٹیکر اور اشتہارات وغیرہ لگانے کی اجازت ہے اور وہاں پر لکھا بھی ہوتا ہے کہ اشتہارات یہاں لگائیں تو ایسی جگہوں پر سٹیکر وغیرہ چسپاں کرنا جائز ہے۔

3۔ وہ جگہیں جہاں ان دونوں باتوں میں سے کوئی بات نہ ہو۔ یعنی نہ صراحتاً اجازت ہو اور نہ صراحتاً منع ہو۔ وہاں دیکھا جائے گا کہ عرف عام میں اگر وہاں پر سٹیکر اور اشتہارات وغیرہ لگائے جاتے ہیں اور کوئی منع نہیں کرتا، اور نہ ہی ان جگہوں پر سٹیکر یا اشتہارات لگانے سے ان جگہوں کی خوبصورتی اور تزئیین پر فرق پڑتا ہے تو وہاں  سٹیکر و اشتہارات وغیرہ لگانا جائز ہے۔ ورنہ جائز نہیں۔

في در المختار (9/ 334):

لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه…………………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved